بچپن
اک بچپن کا زمانہ تھا
خوشیوں کا خزانہ تھا
چاہت چاند کو پانے کی تھی
دل تتلی کا دیوانہ تھا
تھک کر آ تے تھے سکول سے
پھر کھیلنے بھی جانا تھا
بارش میں کاغذ کی کشتی
ہر موسم ہی بڑا سہانا تھا
ہر کھیل میں ساتھی تھے
ہر رشتہ نبھانا تھا
رونے کی وجہ نہ تھی
نہ ہنسنے کا بہانہ تھا
اب نہیں رہی وہ زندگی
جیسا بچپن کا زمانہ تھا